Followers

Sunday, 1 September 2019

Juh Vs RSS MUALAKAT

Deta:-31/08/2019 sutarday
*آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے جمعیۃ
علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کی ملاقات ۔ ڈیڑھ گھنٹے تک ملک و ملت کے مسائل پر ہوئی گفتگو*
*دعوت پر ہم نے غور کیا ، اپنے لوگوں سے مشورہ کیا اس کے بعد اپنی روایت کے مطابق اپنے یہاں مدعو کرنے کے بجائے ہم خود آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہونچ گئے*
نئی دہلی ، ۳۱ اگست ۲۰۱۹ء (ملت ٹائمز )
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کے درمیان ملاقات کی خبر سامنے آئی ہے ۔ یہ ملاقات آر ایس ایس کے دفتر میں ہوئی ہے جس میں تقریباً ڈیرھ گھنٹہ تک ملک و ملت کے مسائل اور ہندو مسلم ایکتا پر دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہوئی ۔ہندوستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے جب دو الگ مذہب کی دو نظریاتی تنظیم کے سربراہوں کی آپس میں ملاقات ہوئی ہے ۔
اردو اخبار روزنامہ انقلاب نے یہ خبر شائع کی ہے جس میں بتایا گیا گیا ہے مولانا نے کہا کہ آر ایس ایس نے ملک کے موجودہ حالات سے بے چین ہوکر نرمی کا مظاہرہ کیا اور یہ پیغام ہم تک پہونچایا کہ ملک کی بقا ہندو مسلم ایکتا میں مضمر ہے تو مجھے انتہائی خوشی ہوئی کہ جمعیۃ علماء ہند روز اول سے جو تحریک لیکر چلی تھی اس میں کامیابی حاصل ہوئی کیوں کہ آر ایس ایس نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہندوستان کی بقاء ہندو مسلم ایکتا میں ہے ۔ اور ہندو مسلم ایکتا اسی وقت ممکن ہے جب جمعیۃ علماء ہند آگے آئے ۔ لہٰذا اس دعوت پر ہم نے غور کیا ، اپنے لوگوں سے مشورہ کیا اس کے بعد اپنی روایت کے مطابق اپنے یہاں مدعو کرنے کے بجائے ہم خود آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہونچ گئے ۔ مولانا سید ارشد مدنی نے بتایا کہ موہن بھاگوت سے ملاقات کے دوران وہی بات دہرائی کہ ملک کی بقاء ہندو مسلم ایکتا میں مضمر ہے ۔
مولانا سید ارشد مدنی نے بتایا کہ ہماری ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات رہی جس میں ملک کے مسائل کے ساتھ ملت کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی اور یہ کہا کہ محض بیانات سے کچھ حاصل نہیں ہے جب تک عملی اقدامات نہ کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جمعیۃ علماء ہند اپنے اجلاس میں ہندو مسلم ایکتا کی بات کرتی ہے ایسے ہی آر ایس ایس کو بھی اپنے اجلاس میں ہندو مسلم ایکتا کی بات کرنی ہوگی ۔ اگر ایسا آر ایس ایس کرے گی تو ہم ملک کی بقاء کیلئے آگے قدم بڑھا سکتے ہیں ۔
مولانا سید ارشد مدنی نے آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کے سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات ناگفتہ بہ ہیں ۔ معاشی اعتبار سے ملک انتہائی پسماندگی کاشکار ہے اور ہر طرف نفرت کا بازار گرم ہے ۔ ایسے وقت میں اپنی فکر کرنے کے بجائے ملک کی فکر ناگزیر ہے کیوں کہ اگر ملک ہی ڈوب گیا پھر ہم کہاں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ تمام نفرتوں کو فراموش کرتے ہوئے آپسی بھائی چارہ کے ذریعہ ملک کو ڈوبنے سے بچائیں ۔ انہوں نے کہا جمعیۃ علماء ہند نے ہند و مسلم ایکتا کی بات کی ہے ۔ یہی وہ بنیاد تھی جس کے ذریعہ ہم نے آزادی حاصل کی ۔ آج پھر ہمارا ملک ایک دوسری غلامی کی طرف بڑھ رہاہے اور نفرت فروغ پارہی ہے تو لازمی ہے کہ ہم اتحاد کا مظاہرہ کریں ۔ کیوں کہ نفرت ختم کرنے کیلئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ آر ایس ایس سے ہمارا نظریاتی اختلاف کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ ہم نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ اگر وہ اپنے نظریات کو چھوڑ کر دو قدم آگے آتے ہیں تو ہمیں بھی ملنے میں کوئی تکلف نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس اور جمعیۃ علماء ہند کے لیڈروں کے درمیان یہ پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی ہے ۔ اس سے قبل دارالعلوم دیوبند میں آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار کی دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ملاقات ہوچکی ہے ۔ مولانا سید ارشد مدنی کی یہ ملاقات کب ہوئی ہے ۔ آر ایس ایس کے دہلی دفتر میں ملاقات ہوئی یا ناگپور دفتر میں ملاقات ہوئی اس سلسلے میں اب تک کوئی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے ۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک بھر ہندتوا کے نام پر مسلمانوں کو مارا جارہاہے ۔ حکومت ہند نے کشمیر کا خصوصی درجہ سلب کرکے وہاں کرفیو نافذ کر رکھاہے ۔ مواصلات اور دیگر سبھی ذرائع پر مسلسل 26 دنوں سے پابندی عائد ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔ موجودہ حکومت کے تئیں مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے ۔ اس لئے ممکن ہے کہ ملک میں قومی سطح پر بحث کا موضوع بن جائے ۔
آر ایس ایس کے تعلق سے یہ نظریہ پایا جاتا ہے کہ وہ ایک شدت پسند تنظیم ہے اور اس سے ملاقات نہیں کرنا چاہیئے ۔ گذشتہ دنوں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی وہاں ایک تقریب میں گئے تھے جس کی شدید مذمت ہوئی ۔ مسلم قائدین آر ایس ایس اور اس کے ذمہ داروں کے ساتھ ملاقات سے گریز کرتے رہے ہیں تاہم اب مولانا سید ارشد مدنی نے یہ روایت توڑ دی ہے اور خود آگے بڑھ کر آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم ہندو مسلم کے شروع سے داعی ہیں ۔ آپ بھی یہ لائن اختیار کیجئے اور ملک کو بچائیے ۔

7/11 मुंबई विस्फोट: यदि सभी 12 निर्दोष थे, तो दोषी कौन ❓

सैयद नदीम द्वारा . 11 जुलाई, 2006 को, सिर्फ़ 11 भयावह मिनटों में, मुंबई तहस-नहस हो गई। शाम 6:24 से 6:36 बजे के बीच लोकल ट्रेनों ...