Followers

Tuesday, 11 August 2020

Muslim Sarif 6229


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : " اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ ، قَالَ : فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا ، قَالَ : فَأَبَى سَهْلٌ ، فَقَالَ لَهُ : أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ ، فَقُلْ : لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ ، فَقَالَ سَهْلٌ : مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا ، فَقَالَ لَهُ : أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ ، قَالَ : جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ ، فَقَالَ : أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ؟ فَقَالَتْ : كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ فَغَاضَبَنِي ، فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لِإِنْسَانٍ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ ؟ فَجَاءَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ ، وَيَقُولُ : قُمْ أَبَا التُّرَابِ ، قُمْ أَبَا التُّرَابِ " .

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ 
میں ایک شخص مروان کی اولاد میں سے حاکم ہوا۔ اس نے سہل کو بلایا اور حکم دیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے کا۔ سہل نے انکار کیا۔ وہ شخص بولا: اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ لعنت ہو اللہ کی ابوتراب پر۔ سہل نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو کوئی نام ابوتراب سے زیادہ پسند نہ تھا اور وہ خوش ہوتے تھے اس نام کے ساتھ پکارنے سے۔ وہ شخص بولا: اس کا قصہ بیان کرو ان کا نام ابوتراب کیوں ہو ا؟ سہل نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہ پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ وہ بولیں: مجھ میں اور ان میں کچھ باتیں ہوئیں وہ غصے ہو کر چلے گئے اور یہاں نہیں سوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: دیکھو علی کہاں ہیں؟ وہ آیا اور بولا: یا رسول اللہ! سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسجد میں سو رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے وہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر ان کے پہلو سے الگ ہو گئی تھی اور (ان کے بدن سے) مٹی لگ گئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی پونچھنا شروع کی اور فرمانے لگے: اٹھ اے ابوتراب، اٹھ اے ابوتراب۔

7/11 मुंबई विस्फोट: यदि सभी 12 निर्दोष थे, तो दोषी कौन ❓

सैयद नदीम द्वारा . 11 जुलाई, 2006 को, सिर्फ़ 11 भयावह मिनटों में, मुंबई तहस-नहस हो गई। शाम 6:24 से 6:36 बजे के बीच लोकल ट्रेनों ...